اس موضوع پر دو حقیقی بھائیوں کی کہانی قارئین کے لیے پیش کررہی ہوں کہ رزق حلال اور حرام کی کمائی سے ہونے والے اثرات کو ہم سب جان سکیں۔
اختر اور احمد دونوں حقیقی بھائی تھے ۔ان کے والد نے ساری زندگی رزق حلال کی کمائی سے دونوں کو تعلیم دلوائی اور پال پوس کر بڑا کیا۔
وہ ایک پرائمری سکول میں ٹیچر تھے۔اچھرہ کی آبادی میں کرایہ کے مکان پر سکون کی زندگی گزار کر ریٹائر ہوئے تو دونوں نے میرٹ پر کسٹم میں ملازمت اختیار کرلی ۔باپ نے دونوں کو رزق حلال کمانے کی نصیحت کی ۔اختر نے باپ کی نصیحت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے رزق حلال پر گزار ا کیا مگر بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو والدین کے نقش قدم پر چلتے ہیں ۔
معاشرہ بھی اس میں بہت بڑا کردار ادا کرتا ہے ۔ احمد کچھ عرصہ تو رز ق حلال کماتا رہا لیکن اس کی بیگم ہر روز طعنے دیتی کہ تم اتنے بڑے عہد ے پر فائز ہو،ہم کب تک کرایہ کے مکان میں دھکے کھاتے رہیں گے ۔
خربوز ے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑ ہی لیتا ہے چنانچہ احمد نے کمائی میں رزق حرام کی آمیزش شروع کردی۔ہمارے ملک میں افسران بالا بھی ایسے لوگوں کو پسند کرتے ہیں جو خود بھی کمائے اور افسران بالا کو بھی مالی فائدہ پہنچائے۔اختر جیسے لوگوں کو پاگل اور بیوقوف کہتے ہیں ۔
اختر نے بڑے مشکل حالات میں ملازمت کے 25سال گزارے۔ جگہ جگہ تبادلے ہوتے رہے اس کو رزق حلال کمانے کی دنیاوی سزائیں دی گئیں اور پھر کسی دوست نے مشورہ دیا کہ تم اس معاشرے کے پرزے نہیں بن سکتے تو خود کو علیحدہ کرلو۔
تم پورے معاشرے کو نہیں بدل سکتے تو ریٹائرمنٹ لے کر کوئی چھوٹا موٹا کاروبار کرلو۔یہ مشورہ معقول لگا تو اختر نے ازخود ریٹائرمنٹ لے لی۔بعض لوگوں نے اسے بیوقوف کہا کہ کسٹم کی نوکری چھوڑ دی۔یہاں پر ملازم ہونے کے لئے لوگ لاکھوں روپے کی رشوت دیتے ہیں۔
لیکن قدرت نے اختر کو صبرواستقامت کا صلہ دیا۔اس نے اپنا چھوٹا سا کاروبار شروع کیا۔اس کے اخلاق اور مناسب ریٹ کی بدولت بہت جلد کاروبار ترقی کر گیا۔وہ اچھرہ سے لبرٹی تک پہنچ گیا لیکن لبرٹی مارکیٹ جہاں پر ہرشے دوگنا نفع میں فروخت ہوتی ہے اختر نے اپنا اصول نہ بدلا۔
اچھرہ میں رہتے ہوئے بھی وہ غریبوں کو ہر ماہ مفت راشن خوددے کر خاموشی سے لوٹ آتا اور لبرٹی میں آنے کے بعد بھی یہ طرز عمل جاری رکھا۔
اختر نے اپنی بیٹی کو اعلیٰ تعلیم دلوائی اور اس کی شادی ایک مڈل کلاس گھرانے میں کردی۔
وہ آج پُر سکون اور خوش حال زندگی گزاررہی ہے ۔اختر نے اتنی بڑی مارکیٹ میں وسیع کاروبار کا مالک ہونے کے باوجود اچھرہ کے کرایہ کے مکان میں سادہ سی زندگی گزارنے کو ترجیح دی ۔دوستوں نے مشورہ دیا کہ اپنا مکان تو بنا لو،مگر اس کا موقف یہی رہا کہ اس عارضی زندگی میں پختہ مکان بنانے کی کیا ضرورت ہے ،موت تو ہر وقت پیچھے لگی رہتی ہے ۔
جب مٹی کے مکان یعنی قبر میں روز محشر تک رہنا ہے تو پھر عارضی زندگی کیلئے مکان بنا کر کیا کروں گا۔جس قدر رقم میں مکان بنانے پر خرچ کروں گا وہ خدا کی مخلوق کے کام آجائے تو میرے جیسے گناہگار کیلئے قبر کا عذاب کم ہوجائے گا۔
ادھر اختر کا بھائی احمد دن رات لوٹ مار کا بازار گرم رکھتا تھا۔
اس نے ڈیفنس میں عالی شان بنگلہ خرید لیا۔کئی گاڑیاں تھیں ۔رات کو کلب جانا،بڑے بڑے افسران سے تعلقات بنانا اس کا معمول تھا۔احمد کا بیٹا رضا بھی باپ کی کمائی پر خوب عیش کررہا تھا۔جب حرام کی کمائی آنے لگے تو کام بھی اولاد ویسے ہی کرتی ہے ۔
احمد کا بیٹا تعلیم بھی حاصل نہ کر سکا۔کہتے ہیں دوستوں کے ساتھ کیفے میں بیٹھ کر شیشہ‘ پیتا اور بہت سے دوسرے نشے بھی کرنے لگا تھا۔بجائے اس کے کہ بیٹے کی یہ حرکات دیکھ کر والدین اسے روکتے وہ اس کی حوصلہ افزائی کرتے تھے ۔
باپ بڑے فخریہ انداز میں کہتا ”یہ امیر لوگوں کافیشن ہوتا ہے ۔پھر خدا نے دولت دی ہے تو خرچ بھی کرے گا۔“وقت گزرتا رہا اور احمد کروڑوں کا مالک بن گیا۔اس کے باوجودزکوٰة خیرات نہ کرتا تھا۔
پھر خدا کی رسی جو ڈھیلی ضرور ہوتی ہے مگر جب پکڑنے پر آتی ہے تو تنگ سے تنگ ہوتی چلی جاتی ہے ۔احمد کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ایک بار جو بیماریوں نے گھیرا تو جان چھڑاتی مشکل ہوگئی۔مرغن کھانوں کی وجہ سے اسے معدے کا السرہو گیا پھر شوگر بلڈ پریشر کی بیماریوں نے بھی گھیر لیا۔
ڈاکٹروں نے سختی سے کھانوں پر پابندی لگادی۔یہی قدرتی کا انصاف ہے کہ پیسہ ہوتے ہوئے وہ سادہ غذاکھانے پر مجبور تھا۔احمد سے قدرت نے عجب انتقام لیا تھا۔
وہ بیٹا جس پر احمد فخر کیا کرتا تھا اس کے لیے و بال جان بن گیا۔
اس نے پاکستان اور بھارت کے کرکٹ میچ پر جواکھیلتے ہوئے اپنا بنگلہ نما گھر دوست کے آگے ہار دیا۔احمد نے اپنے”کالے“سرمائے کو چھپانے کے لیے گھر بیٹے کے نام کر رکھا تھا۔رضا کا دوست قبضہ لینے کیلئے چند غنڈوں کے ساتھ آیا۔
اس وقت تو کچھ لوگوں کے سمجھانے پر وہ چلا گیا مگر جاتے جاتے سنگین نتائج کی دھمکی دے گیا۔
غالباً عیدالاضحی پر اس کا یہ دوست شراب کی نئی بوتل لینے کیلئے گاڑی میں نکلا تھا کہ کسی نے فائر کرکے اسے ہلاک کر دیا۔شبہ احمد کے بیٹے رضا پر کیا گیا ۔
آج وہ جیل کی چاردیواری میں زندگی اور موت کی جنگ لڑرہا ہے ۔احمد کی بیوی اس صدمے سے چل بسی۔جبکہ احمد پر فالج کا حملہ ہو چکاہے۔اپنی کوٹھی میں وہ لاوارث پڑا زندگی کے دن پورے کررہا ہے ۔یہ رزق حلال اوررزق حرا م کی کمائی کے کرشمے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں رزق حلال کمانے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین ثم آمین!
رزقِ حلال
Both were Akhtar and Ahmed's real brothers. His father spent the entire life with the help of lawfulness and taught them both by doing Paul Pose.
He was a teacher at an elementary school. In the Chhattisgarh area, he was retired after spending his life on the tenancy and then he got the job done on the merit on the merit. The Baptist advised both to make the law lawful. But if you follow the process, visit the lawl of law, but there are very few people walking on the footsteps of parents.
The society also plays a big role in it. Ahmed used to earn some consent for a period of time, but his father-in-law pointed out every day that you are fed up on such a big basis, as long as we will keep pushing at the rent.
Ahmed starts catching Kharrusha colors, so Ahmed started the rajiq haq-e-rituals in earnings. Officers in our country like most people who earn themselves and also give financial benefits to the officers. People call crazy and foolish.
Akhtar spent 25 years of employment in big difficult situations. The place where there was exchange, it was given worldly penalties to make the law lawful and then a friend advised that you can not become a part of this society, then separate yourself.
If you can not change the entire society, then make a small business by taking the retirement. This advice is reasonable, so Akhtar took retirement. Some people fooled him and left the job of a job. Bribe rupees
But power gave Akhtar a reward for patience. He started his own business. Due to his ethics and the appropriate rate, the business progressed very quickly. He suddenly came to Liberty, but at the Liberty Market where Harsh Dougna Profit Akhtar does not change his rule.
While staying in the evening, he went on to silence poor people every month with free ration and quietly after continuing to come to Liberty.
Akhtar sent his daughter to higher education and married her to a middle class family.
She is living comfortably and happy on today today. Despite being the owner of vast business in such a big market, she preferred to spend simple life in Aashirah tennis. The students advised to make your house, but His position was that the need to create a strong house in this temporary life, death is always going back.
When I live in a clay house or a graveyard, I will do it for temporary life. If I spend money on making money in the money, it will be the work of God's creatures, so that the punishment of the grave is reduced to the guilty like me. will be done.
The brother of Akhtar, Ahmed, used to keep the night market warm in the night.
He bought perfume samples in Defense. There were cars. It was usual to go to the club, contact with big officers. The son of Hamad, Reza, was also wondering at the earnings of his father. When the haraam started earning So the work also does the same as children.
Ahmed's son could not get education too. He said, 'She was sitting in the cafe with friends and drinking lots of drinks and many other drunk.' Instead, the parents prevented him from encouraging him to encourage him. used to .
The father said in a very deliberate manner: "This rich people are a coffee. Then, if God has given the wealth, he will spend it." The time passed and Ahmed became a master of crores. However, he did not give thanks.
Then God's rope must be loose but when it comes to catching, it gets tightened with tears. Similarly it happened with Ahmad. Once the diseases surrounded, it became hard to sprinkle it. Gastrointestinal gastrointestinal disorders caused by sugar blood pressure.
The doctors strictly banned the food. It is natural that justice was forced to make simple food while it was money.
The son on which Ahmad prince used to be the hair.
He defeated Pakistan and India's cricket match in front of his Bangladeshi home friend. Ahmed had kept his "black" capital hidden in the name of his son. came.
At that time, he went on explaining some people but went on to threaten serious consequences.
Often, his friend, on the occasion of Eid prayers, came to the car to take a new bottle of wine that someone fired and killed him.
Today, he is fighting the life and death of the jail in the jailplace .Just wife's wife escaped from this trauma. As a result of injury to Ahmad has been attacked, she is complementing her sister's life. He is fulfilling the law and lawfulness. I have the earnings of charity. Allaah Almighty grant us the means to make lawful law. Amin Tham Amin!