سکوائش کا شہزادہ



دنیا کے بہت سے ممالک میں پاکستان کا نام اس کے کھلاڑیوں کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ ہا کی پاکستان کا قومی کھیل ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسکوائش میں بھی پاکستان کا نام دنیا بھر میں جانا جا تا ہے۔ اسکوائش میں پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے کھلاڑی کا نام جہانگیر خان ہے، جو عالمی سطح پر پاکستان کی پہچان ہیں۔
اسکوائش کے کئی عالمی ریکارڈز ان کے نام ہیں۔ اور انھیں اس کھیل کی تاریخ کا عظیم ترین کھلاڑی تسلیم کیا گیا ہے۔جہانگیر خان نے ایک لمبے عرصے تک اسکوائش کے کورٹ اور لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔ آج بھی ان کا نام اسکوائش کے عظیم کھلاڑیوں میں لیا جاتا ہے۔
بلاشبہ وہ اسکوائش کی دنیا کے بے تاج بادشاہ ہیں۔ فتوحات کا منظر در یکارڈ رکھنے والے جہانگیر خان 10دسمبر 1923ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔
جہانگیر خان کے خاندان کا تعلق پشاور کے ایک گاؤں سے تھا۔ اسکوائش ان کا خاندانی کھیل ہے۔

جہانگیر خان کے والد روشن خان1957ء میں برٹش اوپن چیمپیئن رہے، پھر ان کے چچازاد رحمت خان نے بھی یہی اعزاز حاصل کیا۔ ان کے چچا بھی اس کھیل سے وابستہ رہے۔ بچپن میں جہانگیر جسمانی لحاظ سے بہت کمزور تھے۔ ڈاکٹروں نے انھیں کسی بھی قسم کے جسمانی کھیل سے دور رہنے کی ہدایت کی تھی۔
علاج کے بعد ان کے والد روشن خان نے اپنا خاندانی کھیل یعنی اسکوائش کھیلنے کا مشورہ دیا۔ .صرف 15 برس کی عمر میں انھوں نے ورلڈچیمپیئن شپ جیت لی۔ جہانگیر خان یہ ورلڈ ایونٹ جیتنے والے دنیا کے کم عمر کھلاڑی تھے۔ اسی سال ان کے ساتھ ایک ایسا واقعہ پیش آیا، جس نے ان کی زندگی پر گہرے اثرات چھوڑے۔
جہانگیر خان کے بڑے بھائی رستم خان آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے ایک میچ میں اچانک دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ جہانگیر خان کچھ عرصے کے لئے بھائی کی موت کے صدمے سے نہ نکل سکے۔ اس وجہ سے وہ کھیل سے دور ہو گئے ،تا ہم پھر اپنے بھائی کی یاد اور انھیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے انھوں نے اسکوائش کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
جہانگیر خان نے اپنے کوچ کے لیے اپنے چچا زاد رحمت خان کا انتخاب کیا۔ ان کی کیریئر میں زیادہ عرصہ رحمت خان ہی کو چ ر ہے۔1981ء میں صرف 17 برس کی عمر میں فائنل میں انھوں نے آسٹریلیا کے جیف ہنٹ کو شکست دے کر ورلڈ اوپن اسکوائش چیمپیئن شپ جیت لی۔
یہ ٹورنامنٹ جیت کر وہ دنیا کے کم عمر ترین ورلڈ اوپن چیمپیئن بھی بن گئے۔ اس ٹورنامنٹ میں کا میابی کے بعد جیت کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ اگلے پانچ برسوں تک وہ ناقابل شکست رہے۔ انھوں نے اسی دوران 555 میچوں میں کامیابی حاصل کی۔
جس پر اسکوائش کے اس عظیم کھلاڑی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرلیا گیا۔ ایک کم زور جسامت والے لڑکے نے جہاں اسکوائش کے بڑے بڑے کھلاڑیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ، وہیں نئے آنے والوں کے لیے وہ ایک مثال بھی بن گئے۔
اگلے سال 1982ء میں انھوں ایک پوائنٹ ہارے بغیر انٹر نیشنل اسکوائش پلئیرز ایسوی ایشن چیمپین شپ جیت کر سبھی کو حیران کر دیا۔ 1981ء سے جیت کا جو سلسلہ جہانگیر خان نے شروع کیا تھا ، آ خر555 میچوں کے بعد1986ء میں اختتام پذیر ہوا، جب نیوزی لینڈ کے اسکواش پلیئر Ross نے انھیں شکست دی۔
مسلسل پانچ سال تک کا جو عروج قدرت نے جہانگیر خان کے لیے لکھ دیا تھا وہ کسی اور کھلاڑی کو نصیب نہ ہوا۔ جہانگیر خان اپنی اس جیت کا سہرا اپنے کوچ رحمت خان کے سر باندھتے ہیں کہ وہ ان کی فٹنس برقرار رکھنے کے لیے سخت ٹریننگ کرواتے تھے۔
1983 ء سے 1986ء تک انھوں نے شمالی امریکا میں کھیلی جانے والی ہارڈ بال اسکوائش میں بھی حصہ لیا اور یہاں بھی اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے۔۔ جہانگیر خان کے مد مقابل نارتھ امریکا کے سر فہرست اسکوائش پلئیر مارک ٹیلر تھے۔ 1986ء میں ہی ایک اور پاکستانی اسکوائش کھلاڑی جان شیر خان کا نام سامنے آیا، جنھوں نے جہانگیر خان کولکارا۔
ابتدائی دو سالوں میں جہانگیر خان کو جان شیر خان کے مقابلے میں کامیابی ملی ، اس کے بعد اگلے آٹھ میچوں میں وہ اپنے ہم وطن جان شیر خان سے شکست کھا گئے۔ 1988ء میں جہانگیر خان نے جان شیر خان کو شکست دے کر ان کی جیت کے تسلسل کا خاتمہ کیا۔
اس سال انھوں نے جان شیر خان سے 15 مقابلوں میں سے گیارہ میں کامیابی حاصل کی۔ جان شیر خان کو جہانگیر خان کا سب سے بڑامد مقابل کہا جاتا تھا۔ 1988ء میں ہی جہانگیر خان نے ورلڈ اوپن ٹائل آخری بار جیتا تھا۔ تا ہم برٹش او پن میں ان کی جیت کا سلسلہ جاری رہا۔
1982ء سے 1991ء تک وہ برٹش اوپن ٹائٹل کے فاتح رہے، جو آج بھی ایک ریکارڈ ہے۔ سکوائش کا یہ قابل فخر کھلاڑی1993ء میں ریٹائر ہو گیا۔ انھیں ان کی خدمات کے صلے میں پرائیڈ آف پرفارمنس (تمغہ حسن کارکردگی ) دیا گیا۔ بعد میں انھیں پاکستان کا سول ایوارڈہلال امتیاز بھی دیا گیا۔
جہانگیر خان اپنے لیے سب سے بڑا ایوارڈ اس خطاب کہتے ہیں، جو انہیں قوم کی طرف سے دیا گیایعنی ” اسپورٹس مین آف دی میلیلیم،، لینی صدی کا سب بڑا کھلاڑی. اپنی کامیابی اور چاق چوبند رہنے کا راز بتاتے ہوئے جہانگیر خان نے کہا کہ مناسب غذا کا استعمال اور روزانہ دو گلاس دودھ ان کی خوراک کا لازمی جزو ہوتا تھا۔
دن کا آغاز جاگنگ سے کرتے تھے۔ یہ جاگنگ تقریبا14 کلومیٹر فاصلے پر محیط ہوتی تھی اور اس کے لیے انھوں نے دو گھنے متعین کیے ہوئے تھے۔ دوپہر میں ورزش گاہ جا کر مختلف ورزشیں کرنا،جم جاکے پریکٹس کرنا، جب کہ اتوار کو مکمل آرام کرتے تھے۔ ٹائم میگزین نے20 سال تک انھیں ”ایشیا کاہیرو“ کی فہرست میں شامل کیا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد جہانگیر خان نے پروفیشنل اسکواش فیڈریشن کے صدر اور ورلڈ اسکواش فیڈریشن کے صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجا م دیں۔




In many countries of the world, Pakistan's name is recognized by its players. Ha is the national game of Pakistan. With this, Pakistan's name is also known throughout the world as well. Joshangar Khan, the world's brightest player named Pakistan in Scoka, is recognized globally globally.
There are several World Records Records. And they have been recognized as the greatest player of the history of this game. Jangir Khan has ruled for a long time in the court of Scheduled Tribes and people. Even today, his name is taken in the great players of Sikhosh.
Of course she is the desolate King of Sculpture. Jahangir Khan, who took over the scene of festivals, was born in Karachi on December 10, 1923.
The family of Jehangir Khan was from a village in Peshawar. Escrow is his family game.

Jahangir Khan's father Roshan Khan was a British Open Champion in 1957, then his grandson Rahmat Khan got the same honor. His uncle was also associated with this game. In childhood, Jehangir was physically weak. The doctors instructed them to stay away from any type of physical game.
After the treatment, his father, Roshan advised playing his family game. At least 15 years old he won the World Championship championship. Jehangir Khan was the youngest player at the world winning the World Event. That year, an incident took place with him, who had deep impact on his life.
Ramban Khan, the elder brother of Jehangir Khan, died due to a sudden heart attack in a match played in Australia. Jahangir Khan could not get the result of brother's death for a while. Because of this, he went away from the game, so we again decided to continue his school to remember and remember his brother.
Jehangir Khan chose his uncle Zafar Khan for his coach. Rahim Khan has long been in his career in 1981. In 1981 he won the World Open Scheduling Championship by defeating Australia's Jeff Hunt at the age of 17.
By winning the tournament, he became the world's youngest champion. After the advent of the tournament, such a series of wins began to be unbelievable for the next five years. He achieved the same in 555 matches during the same period.
On which the great player of the Scoscope was named in the Guinness Book of World Records. A low-fatigue boy, where he resorted to the big players of Scosh, he became an example for the newcomers.
The next year, in 1982, he surprised everyone by winning the International Scheduling Pliers Association championship. The series of wins from 1981, Jahangir Khan, was launched, after the 555 matches, in 1986, when New Zealand squash player Ross defeated them.
For the last five years, the power which he wrote for Jahangir Khan, was not disappointed by any other player. Jehangir Khan tries to win the victory of his coach Rahmat Khan, who used to train him hard to keep his fitness.
From 1983 to 1986, he also participated in the Hardball Squash, played in North America, and also got his successes on the car. In contrast to Jehangir Khan, North America was the headline of Screenshots Pairier Mark Taylor. In 1986, another Pakistani sketch player Jan Sher Khan came to the name, who opened Jahangir Khan.
In the first two years, Jahangir Khan won the match against Jan Sher Khan, and he defeated his patriarch Jan Sher Khan in the next eight matches. In 1988, Jahangir Khan defeated Jan Sher Khan and eliminated his success.
This year, he won Jan 11 from John Lion 15 matches. John Lion Khan was called the most prominent contestant of Jehangir Khan. In 1988, Jahangir Khan won the World Open Tile for the last time. So we continued to win their win in British and Five.
From 1982 to 1991, he was the winner of the British Open title, which is still a record. This proud player of the school was retired in 1993. He was given the pioneer of the Performance of Performances (medal beauty performance). Later, he was also awarded the Civil Aviation Hall of Pakistan.
Jahangir Khan is the greatest award for him, who is given to him by the nation, "Sportsman of the Malalayim, the biggest player of the Lioni century. Describing the secret of his success and a kissing, Jahangir Khan said that using proper diet and daily two glasses daily the essential component of their diet.
Starting the day with Jagging. It was almost 14 kilometers away, and for that they were two-dimensional. Doing various exercises by going to the workout in the afternoon, practicing gym, when they used to rest completely on Sunday. Time Magazine has added them to the list of "Asia Cairo" for 20 years. After retirement, Jahangir Khan will also serve as President of the Professional Squash Federation and President of the World Squash Federation.