ارے بیٹا عثمان!ناصرکے ساتھ نہ کھیلا کرو وہ اچھا لڑکا نہیں سنا ہے وہ چوریاں کرتا ہے اور اسکول جانے کی بجائے آوارہ گردی کرتا ہے اسکا اٹھنا بیٹھنا بھی،،،،ماما جان وہ میرا کلاس فیلو ہے اور سب سے بڑھ کرمیرا کزن ہے اس سے روز ملنا ہوتا ہے اور بیٹا!صحبت کا بہت اثرہوتا ہے کزن ہے تو کیا ہوا وہ برے کے ساتھ برا تھوڑی بنا جاتا ہے اس کی ماما نے کہا۔
ماما جان آپ فکر نہ کریں آپ کا بیٹا ایسا نہیں ہے میں اُسے سمجھاؤں گا،چوریاں کرنا آوارہ گردی کرنا اس کی فطرت بن چکی ہیں تو خاک سمجھائے گا مجھے تو ڈر،،،،ماما جان آپ ٹینشن نہ لیں عثمان یہ کہہ کر گھر سے نکل گیا دونوں کزن ساتویں کلاس میں پڑھتے تھے بریک ٹائم میں جب ریفریشمنٹ کیلئے نکلتے تو سب سے زیادہ ناصر متحرک ہوتا چار پانچ اور بھی اس کے دوست ہوتے وہ کبھی گول گپے،کبھی آلو چنے اور کبھی آئس کریم کھا رہے ہوتے،اُن سب کو ناصر کھلاتا تھا وہ عثمان کو بھی شامل کرتاوہ کبھی ساتھ دیتا اور کبھی اپنی جیب سے نکال کر خرچ کرتا وہ حیران تھا کہ ناصر کے ماں باپ اتنے امیر بھی نہ تھے جو اسے روزانہ پچاس ساٹھ روپے پوکٹ منی دیتے ہوں گے۔
اسے دس روپے روزانہ ملا کرتے تھے اس نے ایک دن ناصر سے پوچھ ہی لیا کہ وہ اتنے پیسے کہاں سے لاتا ہے؟ناصر نے آسمان کی طرف انگلی اُٹھائی اور کہا اوپر والا دیتا ہے ،وہ تو ٹھیک ہے وہی سب کو دیتا ہے بتاؤ نہ یار عثمان نے پوچھا۔اس نے چٹکی بجائی اور کہا پیارے آم کھا ؤ پیڑ نہ گنو۔
مگر عثمان کا اصرار جاری رہا۔بھائی تم ڈر پوک اور کمزور دل ہوں میرا ساتھ نہیں دے سکو گے۔ناصر نے چالاکی سے کہا۔بھائی میر ا بھی دل کرتا ہے آپ کی طرح خرچ کروں۔بس خواہش کرنے میں کوئی حرج نہیں اس پر کون سا خرچ آتا ہے ناصر نے کہا دیکھو ناصر بھائی پلیز میں تمہارا پارٹنرز بننا چاہتا ہوں اور ڈھیروں روپیہ،،،،،اوکے! سوچ لو پھر نہ کہنا مجھے پارٹنر چاہیے ناصر نے چالاکی سے کہا۔
مجھے منظور ہے عثمان نے کہااگلے دن عثمان مقررہ جگہ پر پہنچ گیا دونوں کا رُخ ایک مرغی خانہ کی طرف تھا ناصر کے پاس ایک تھیلا تھا دونوں چھپتے چھپاتے مرغی خانے پہنچ گئے ناصر ایک ٹوٹی ہوئی جالی سے اندر پہنچ گیا اور کچھ دیر بعد انڈوں سے برا تھیلا لے کر باہر آگیا۔
اُس نے تھیلا اُس جگہ سے عثمان کو پکڑایا اور کہا فوراً اسے ”شیروکریانہ سٹور“ پر لے جاؤ وہ پیسے دے گا وہ لے کر گھر چلے جانا میری اُس سے بات ہوچکی ہے وہ چھپتا چھپاتا کھیتوں سے نکلا اور دکاندار کے پاس پہنچ گیا،جب اس سے پیسے پکڑے تو اس کا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا جونہی پیسے لے کر روانہ ہوا دل نارمل ہوگیا۔
آدھے پون گھنٹے میں انہوں نے دو سو روپے کمالئے تھے،کچھ دیر بعد ناصر بھی پہنچ گیا دونوں بہت خوش تھے،اس طرح چار پانچ چکروں میں عثمان کی جھجک ختم ہوگئی اب وہ خود جالی کے راستے اندر جاتا اور تھیلا بھر کر واپس آتا،اب دونوں بے دھڑک کام سرانجام دینے لگے،کہتے ہیں بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی،ایک دن پولڑی فارم کا مالک آیا اُس نے پولڑی فارم دیکھا مرغیوں کے خوراک والے سٹور اور انڈوں والے سٹور کا وزٹ کیا پھر اپنے کھیتوں اور باغات کی سیر کو نکل گیا،دو گھنٹے بعد واپس آیا تو دیکھا انڈے کم ہیں،اُس نے نوکر سے پوچھا اَن پڑھ نوکر نے کہا جو انڈے ہوتے ہیں وہ ٹرے میں رکھ دیتا ہوں جب شہر سے گاڑی آتی ہیں وہ گن کر لکھ دئیے جاتے ہیں گاڑی تو ابھی نہیں آئی تم نے کس کو دئیے نوکر نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
مالک نے کہا مجھے یقین ہے انڈے کم ہیں۔اُس نے اگلے دن نگرانی کا فیصلہ کرلیا۔اگلے دن لگ بھگ اُسی وقت لڑکے ٹوٹی ہوئی جالی سے اندر آئے،دونوں نے تھیلے پکڑ رکھے تھے انہوں نے جلدی جلدی ایک تھیلے میں انڈے ڈالے وہ تھیلا لے کر عثمان باہر نکل گیا ناصر دوسرا تھیلا بھرنے میں مصروف ہوگیا اتنے میں مالک سر پر پہنچ گیا اور ناصر رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ابھی عثمان انڈوں کے پیسے لے کر باہر ہی نکل رہا تھا کہ مالک اور ناصر موٹر سائیکل پر پہنچ گئے۔
یوں عثمان بھی پکڑا گیا پہلے تواُس نے دونوں کی خوب مرمت کی پھر تھانے لے گیا اُس نے اُن دونوں کے خلاف چوری کی رپٹ درج کروادی۔گھر والوں نے بھاگ دوڑ کر ہرجانہ ادا کر اور مالک کی منت سماجت کرکے انہیں تھانے سے رہائی دلوائی۔ناصر اور عثمان جہاں سے گزرتے بچے انہیں دیکھ کر”کک کک ککڑوں کوں“کہتے دونوں شرمندہ ہوجاتے عثمان تو بہت شرمندہ ہوتا،اُسے یاد آجاتا کہ اُسکی ماما نے روکا بھی تھا مگر اُس نے اُن کی بات نہیں مانی۔
ہمیں والدین کا کہنا ماننا چاہئے ورنہ عثمان کی طرح پچھتانا پڑے گا۔
If you do not mind, your son is not like this, I'll explain it to him, to make the thieves have become nature's nature, then I'm afraid I'll be afraid. Both the cousins left in the seventh class, when the break-in time came to the refrigeration, the most Nasir was the one who had four or four friends, they would have ever been round, never potatoes, and ever eating ice cream. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) used to feed Osman, he also included Usman, he would never give up and spend himself out of his pocket. He was surprised that Nasir's parents are not so rich Is that it will give fifty to sixty rupees daily pukt money.
He used to mix ten rupees a day, he asked Nasir, "Where does he bring such money?" Nasir raised the finger towards the sky and said, "It is okay, it is okay to give it to everyone." Yesterday Usman asked. He shouted and said, "Do not sing honeymoon."
But Osman's insistence continued. You are afraid, I am not able to give up with you. I am not able to give up with you. Narnas said smartly. The other Mir also loves to spend as much as you like. There is nothing wrong with it. What is the difference? "Said Nasir." Look, Nasir brother wants to be your partner in the platform and money, money, oh! Think about it, I do not want to say partner, Nasser said silently.
I am sure Uthman said, "On the other hand, Usman reached the fixed place, both of them were towards a bird." Nasir had a bag. Both of them were hidden, and the niece went inside a broken, and later came in Bring out the bad bag.
He stirred Uthman from this place and said, "Take him to the" Cherrokery store ", he will give money to go home and I have been told to hide from hidden fields and reaches to the shopkeepers. When he caught the money, his heart was booming fast, the money left by taking the money became normal.
In half a half hours, he had two hundred rupees, and later Nasir reached both Nasr, both were very happy, in such a way that in the next five five steps, Uthman's fate ended, he would go back to the royal way and return again. Now both of them began to work hard and say, "How long will the mother of Bakkar celebrate, one day the owner of the poultry farm came to see a poultry farm with a pearl store and egg store?" Then she asked for her fields and gardens. The lion came out, came back two hours later, then the eggs were less, he asked the servant, the servant said, "The eggs that are eggs keep in the tray. When I come from the city, they are counted and written. The vehicle is not yet available. The person who gave you the servant said.
The owner said, I am sure the eggs are low. He decided to monitor the next day. At the same time, when the next time the boys came out of the broken, both of them had caught the bags, and they quickly put the egg in a bag. When Osman came out, Nasir was engaged in filling the bag, so the master reached the head and Nasir was caught with black hands, now the Uthman eggs were coming out with money out that the owner and Nasir reached the bike.
Osman was also caught, before he repaired both of them and took the police station to the police station. He lodged a rape case against both of them. The villagers ran away and paid compensation to the owner and released them from the police station. When Nasir and Usman passed away, they would be very embarrassed to call them "Cook Kicks" and see that Osama would be very embarrassed, remembering that Mama had stopped but she did not listen to her.
We should obey the parents, otherwise we will have to repeat like Usman.