ایماندارموچی



سردیوں کے دن تھے۔بالا موچی درخت کے نیچے اپنی چھوٹی سی دکان میں جوتوں کی مرمت کرنے میں مصروف تھا۔اس کی دکان بغیر چھت اور دیواروں کے ایک ٹنڈ منڈ درخت کے نیچے، گاوٴں کے بالکل بیچوں بیچ ایک صاف ستھرے میدان میں تھی اور اس دکان کا کل اثاثہ لکڑی کا ایک صندوق تھا۔
جب بالا کام ختم کر لیتا تھا تو اپنی ساری چیزیں اس صندوق میں بند کر کے اس کی کنڈی لگا دیا کرتا تھا اوریوں دکان بند ہوجاتی تھی۔ دوپہر کا وقت ہو گیا تھا اور سر پر سورج بھی چمک رہا تھا مگر بالا پھر بھی سردی محسوس کر رہا تھا۔
اس نے اون کی بنی ہوئی پرانی شال کو اپنے جسم کے گرد لپیٹ رکھا تھا اس کے باوجود اس کے باتھ پاوٴں سردی سے ٹھنڈے ہو رہے تھے۔وہ گاوٴں کا واحد موچی تھا ۔گاوٴں کے سب لوگ اپنے پھٹے پرانے جوتوں کی مرمت اس سے ہی کرواتے تھے اس لیے اس کو فارغ بیٹھنے کی ذرا بھی فرصت نہیں ملتی تھی اور وہ صبح سے شام تک اپنے کام میں ہی لگا رہتا تھا۔
بالا تھا تو غریب آدمی مگر اس میں لالچ نام کو بھی نہ تھا۔ اسے علم تھا کہ گاوٴں کے لوگوں کی آمدنی زیادہ نہیں ہوتی اور وہ بڑی مشکل سے اپنی گزر بسر کرتے ہیں۔ بالا گاوٴں کے دوسرے لوگوں کی طرح ہی ان پڑھ تھا مگر اس کو گاوٴں والوں کی غربت کا احساس تھا اس لیے وہ ان سے جوتوں کی مرمت کے زیادہ پیسے نہیں لیتا تھا- ایسا بھی نہیں تھا کہ اس کو جوتوں کی مرمت کے بدلے رقم ہی ملتی ہو، گاوٴں کے کچھ لوگ تو اس خدمت کے عیوض اسے مرغی، انڈے، گندم، سبزیاں اور گڑ وغیرہ بھی دے جاتے تھے- ایک دفعہ اس نے گاوٴں کے ایک آدمی کے دو بچوں کے نئے جوتے بنائے تھے تو اس آدمی نے ان جوتوں کے بدلے اسے ایک بکری دے دی تھی- اس بکری کی وجہ سے بالے اور اس کے گھر والوں کو دودھ کی آسانی ہو گئی تھی- وہ اپنی بیوی اور دو بیٹیوں کے ساتھ گاوٴں میں رہتا تھا- گھر چلانے کے لیے اسے سخت محنت کرنا پڑتی تھی- اس کی بیوی ایک بہت اچھی اور محنتی عورت تھی- وہ جوتوں میں کام آنے والا چمڑہ رنگنے میں بالا کا ہاتھ بٹاتی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ وہ گاوٴں کے زمینداروں کے کھیتوں میں بھی کام کرتی تھی جس سے اسے کچھ پیسے مل جاتے تھے- دونوں کی اس جد و جہد کے نتیجے میں گھر کی گاڑی چلتی تھی- ان کی دونوں بیٹیاں ابھی چھوٹی تھیں اور گاوٴں کے کچے مدرسے میں پڑھنے جاتی تھیں- دونوں میاں بیوی ان کو کسی کام میں ہاتھ نہیں لگانے دیتے تھے- بالا ان سے کہتا تھا کہ بس وہ پڑھتی لکھتی رہیں- اس کے باجود دونوں لڑکیاں گھر کے مختلف چھوٹے موٹے کاموں میں لگی رہتی تھیں جس کی وجہ سے بالا کی بیوی کو بڑی آسانی ہوجاتی تھی- بالے کے گھر کی ایک مدت سے مرمت نہیں ہوئی تھی- اس کے گھر میں تین کمرے تھے اور ان کی چھتیں بوسیدہ ہو گئی تھیں- بارش ہوتی تھی تو پانی کمروں میں ٹپکنے لگتا تھا- بالا یہ سوچ سوچ کر پریشان ہو جاتا تھا کہ اگر سردیوں میں بارشیں شروع ہو گئیں تو کیا ہوگا- اس نے پیسے جمع کرنا شروع کر دیے تھے تاکہ بارشوں کے ہونے سے پہلے ہی گھر کی چھتوں کی مرمت کروا لے، مگر ابھی اس کے پاس بہت تھوڑے پیسے ہی جمع ہوئے تھے- وہ اس مقصد کے لیے اب سورج غروب ہونے تک کام میں لگا رہتا تھا تاکہ کچھ فاضل رقم حاصل ہوجائے جو چھتوں کی مرمت میں کام آئے- تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ اس کی بیوی اس کا کھانا لے کر آ گئی- وہ اپنے ساتھ ٹین کا ایک بڑا سا ڈبہ بھی لائی تھی جس میں اس نے لکڑیوں سے آگ جلا رکھی تھی- بالا بیوی کو، کھانے کو اور آگ کے ڈبے کو دیکھ کر خوش ہوگیا، بولا "بالی! خوش رہ، تو نے تو کمال کر دیا۔
تجھے کیسے پتہ چلا کہ مجھے سردی لگ رہی ہے"۔بالی اپنی تعریف سن کر شرما گئی۔ خوش ہو کر بڑے پیار سے بولی، "بالے جیسی سردی یہاں ہے، ویسی سردی گھر پر بھی ہے،میں نے سوچا کہ تو سردی میں کام کررہا ہوگا اس لیے میں ڈبے میں آگ جلا کر لے آء ہوں"یہ کہہ کر اس کی بیوی نے کھانا کھول کر اس کے سامنے رکھ دیا اور بولی- "بالے تو کھانا کھا، میں گھر جاتی ہوں، دونوں بچیاں مدرسے سے واپس آنے والی ہونگی- انھیں بھی کھانا دینا ہوگا"- بالے نے کہا- "ٹھیک ہے تو جا- مگر بالی یہ سن لے کہ تو میری خاطر بہت تکلیفیں اٹھاتی ہے، مجھے تو اس کا افسوس ہوتا ہے کہ میں تجھے کوئی سکھ نہیں دے سکا- بس تو دیکھتی رہ، جیسے ہی گھر کی چھتوں کی مرمت ہو جاتی ہے، میں پھر پیسے جمع کروں گا اور ان سے تیرے لیے سونے کی بالیاں اور ہاتھ کے کڑے بنواوٴں گا"- اس کی بیوی بولی "تو ہمارے لیے ہی تو صبح سے شام تک کام میں لگا رہتا ہے، اللہ کا شکر ہے کہ میں بہت سکھ میں ہوں۔
ہماری بچیاں پڑھ لکھ رہی ہیں، مجھے نہ بالیاں چاہیے اور نہ کڑے، اب تو اوڑھنے پہننے کی باری ہماری بچیوں کی ہے" بالا سرہلا کر جگ کے پانی سے ہاتھ دھونے لگا اور پھر کھانے میں مصروف ہوگیا ۔ اس کی بیوی اٹھ کر گھر چلی گئی۔بالا جلد ہی کھانے سے فارغ ہوگیا اور دوبارہ کام میں لگ گیا، زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ اس کو دور سے بہادر آتا دکھائی دیا،وہ بالا کے قریب ہی ایک گھر میں رہتا تھا اور اینٹوں کے ایک بھٹے پر مزدوری کرتا تھا،اس کے ہاتھ میں ایک تھیلا تھا۔
قریب آ کر اس نے وہ تھیلا بالے کے لکڑی کے صندوق پر رکھ دیا اور خود زمین پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا۔ بالے نے وہ جوتا جس کی وہ مرمت کر رہا تھا ایک طرف رکھا اور بولا- "بہادر بھائی کیسے آنا ہوا؟" بہادر نے دھیرے سے کہا "پرسوں دوسرے گاوٴں سے لڑکے والے شادی کے لیے میری بڑی لڑکی کو دیکھنے کے لیے آ رہے ہیں اس لیے جوتے مرمت کروانے کے لیے لایا ہوں، لڑکے والے آئیں گے تو ان پھٹے ہوئے جوتوں میں ان کے سامنے جاتے ہوئے شرم آئے گی" اس نے اپنا پاوٴں آگے کر کے کہا ۔
بالے نے دیکھا اس نے جو جوتے پہنے ہوئے تھے وہ انتہائی بد نما اور خستہ تھے، بالا نے خاموشی سے وہ تھیلا اٹھایا جس میں بہادر مرمت کروانے کے لیے جوتے لایا تھا،یہ جوتے بھی نہاہت خستہ حالت میں تھے اوپر کا چمڑا پرانا ہو گیا تھا مگر پھٹا نہیں تھا،اس نے انھیں پلٹ کر دیکھا تو دونوں جوتوں کے تلے پھٹے ہوئے تھے،بالے کی تجربہ کار انگلیوں نے جوتوں کے چمڑے کو چھو کر اندازہ کر لیا تھا کہ وہ ہرن کی کھال کے بنے ہوئے تھے، جو نہایت نرم ، مضبوط اور ہلکی ہوتی ہے۔
دوسری بات جو بالے نے محسوس کی وہ یہ تھی کہ ہرن کی کھال کے بنے ہوئے جوتے اگرچہ ہلکے پھلکے ہوتے ہیں، مگر یہ جوتے اسے کچھ زیادہ ہی وزنی لگے- اس نے اس بات پر کوئی دھیان نہیں دیا- جب بہادر نے جوتوں میں بالے کا انہماک دیکھا تو وہ پریشان ہوگیا۔
اس کو یہ ڈر تھا کہ اتنے خراب جوتے دیکھ کر بالا ان کی مرمت سے انکار نہ کر دے اس لیے وہ بڑی لجاجت سے بولا- "بالے بھائی جوتے بہت پرانے ہیں- ان کو میں نے گھر میں پڑے پرانے سامان سے نکالا ہے یہ جوتے میرے دادا کے تھے اور کسی زمانے میں بہت اچھی حالت میں تھے- دادا کے انتقال کے بعد میرے ابّا نے پہن پہن کر ان کا یہ حال کردیا تھا- اگر بیٹی کی بات پکی ہونے کی تقریب نہ ہوتی تو میں کبھی بھی ایسے پھٹے پرانے جوتے لے کر تمہارے پاس نہیں آتا- بس یہ سمجھ لو عزت کا معاملہ ہے"- بالا اس کی بات سن کر رنجیدہ ہو گیا،اس نے کہا "یہ جوتے ہرن کی کھال کے بنے ہوئے ہیں اور ہرن کی کھال کے جوتے بہت قیمتی ہوتے ہیں،تمہارے دادا توکافی پیسے والے ہونگے"- بہادر نے بڑے فخر سے کہا- "وہ بہت بڑے زمیندار تھے- اس گاوٴں کی بہت سی زمینیں ان ہی کی ملکیت تھیں- ان کے مرنے کے بعد میرے باپ نے ساری زمینیں بیچ کر ان کے پیسے اپنے دوستوں پر اڑا دیے تھے- اگر وہ سنبھل کر چلتے تو ہمارا یہ حال نہ ہوتا"- اس کی شرمندگی محسوس کرکے بالا نے اس کی تسلی کے لیے کہا- "تم فکر مت کرو، ان جوتوں کو تو میں ایسا کر دوں گا کہ دیکھنے والے دیکھتے رہ جائیں گے"اس کی بات سن کر بہادر نے نظریں جھکا کر کہا- "اور بالے بھائی ایک بات اور ہے-ان کی اجرت میں بعد میں دونگا- ابھی تو لڑکے والوں کے کھانے کا بھی انتظام نہیں ہوا ہے، وہ بھٹہ جہاں میں کام کر تا ہوں اب میں اس کے مالک کے پاس جاونگا، شائد وہ مجھے کچھ رقم ادھار دے دے اور میں کھانے کا انتظام کرسکوں"- بالے نے کہا- "دیکھو بہادر بھائی- جیسی تمھاری بیٹی، ویسی میری بیٹی- تم فکر مت کرنا- بھٹے کا مالک بھلے تمہیں ادھاردے یا نہ دے، میرے پاس چلے آنا، میرے پاس کچھ رقم موجود ہے، بارش میں چھتیں ٹپکنے لگتی ہیں ان کی مرمت کے لیے میں رقم جمع کر رہا ہوں- مرمت تو بعد میں بھی ہوجائے گی، ان پیسوں کو تم بس اپنا ہی سمجھو- تم آرام سے لڑکے والوں کی دعوت کا انتظام کرنا"- بالے کی ہمدردی اور محبت بھری باتیں سن کر بہادر کا دل بھر آیا اور اس کی آنکھیں نم ہو گئیں- وہ اسے دعائیں دیتا ہوا رخصت ہوا- چونکہ گاوٴں کی ایک بیٹی کی شادی کا معاملہ تھا اس لیے بالے نے دوسرے جوتوں کی مرمت کا کام چھوڑا اور بہادر کے جوتے لے کر بیٹھ گیا- جوتوں کے تلے تو بالکل بھی مرمت کے قابل نہ تھے، وہ نہ صرف بری طرح گھس گئے تھے بلکہ بیچ میں سے دو حصوں میں بھی تقسیم ہو گئے تھے- بالے نے اپنے لکڑی کے صندوق میں سے سب سے مہنگے والے تلے نکالے، یہ تلے وہ گاوٴں کے امیر زمینداروں کے جوتوں میں لگا تا تھا- اس کے بعد وہ اپنے کام میں لگ گیا ۔
شام تک جوتے تیار ہو گئے تھے- بالے نے ان پر بہت محنت کی تھی اور وہ بالکل نئے لگ رہے تھے- اس نے اپنی ساری چیزیں لکڑی کے صندوق میں بند کر کے اس کی کنڈی لگائی اور بہادر کے جوتوں کا تھیلا اٹھا کر گھر کی جانب روانہ ہو گیا- اس پوری کارروائی کے دوران اس کے چہرے پر عجیب سے تاثرات تھے اور دبے دبے جوش کے آثار تھے اور وہ بہت سنجیدہ نظر آ رہا تھا- اس کے قدم تیزی سے گھر کی جانب بڑھ رہے تھے ایسا معلوم دیتا تھا جیسے وہ جلد سے جلد گھر پہنچنا چاہتا ہو- گھر پہنچ کر اس نے جوتوں کا تھیلا ایک طرف رکھا- دونوں بچیاں باہر گلی میں دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہی تھیں- بالی رات کا کھانا پکا رہی تھی- بالے نے اسے آواز دے کر بلایا- وہ آء تو بالے نے اسے بہادر کے جوتے دکھائے اور پھر اسے پاس بیٹھا کر چپکے چپکے اس کو کچھ بتانے لگا- بالے کی باتیں سن کر بالی آنکھیں حیرت سے چمکنے لگی تھیں- اپنی بات ختم کر کے بالے نے اپنے کرتے کی جیب میں ہاتھ ڈال کر پرانے کپڑے کی ایک پوٹلی کھول کر بالی کو دکھائی- پوٹلی میں بہت سارے چمکتے ہوئے ہیرے اور سونے کی چھوٹی چھوٹی اینٹیں چمک رہی تھیں- ان کو دیکھ کر بالی حیران بھی تھی اور خوش بھی- بالے نے کہا- "اب ہم بہادر کے گھر چلیں گے، بچیاں باہر گلی میں کھیل رہی ہیں، تو چولہے کی آگ ہلکی کردے، ہم جلدی واپس آجائیں گے"- تھوڑی دیر بعد بالا اپنی بیوی بالی کو لے کر بہادر کے گھر پہنچا- بہادر گھر پر ہی مل گیا تھا اور سخت پریشان اور فکرمند نظر آ رہا تھا- اس نے بالے اور اس کی بیوی کو عزت سے بٹھایا- اس کی بیوی اور بیٹیاں بھی ان کے پاس آکر بیٹھ گئی تھیں- جب سب بیٹھ گئے تو بہادر نے بالے کو بتایا کہ اسے بھٹے کے مالک نے پیسے دینے سے انکار کر دیا ہے، اس نے اس کی بے عزتی بھی کی تھی کہ وہ ادھار لینے کے لیے ہر وقت منہ اٹھا کر چلا آتا ہے- بالے نے کہا "بہادر، اللہ بہت رحیم اور کریم ہے- اب میں تم سب لوگوں کو ایک عجیب و غریب کہانی سناتا ہوں- یہ کہانی سن کر تم سب بہت خوش ہو جاوٴ گے-" اس کی بات سن کر بہادر کی بیوی اور بیٹیاں اسے حیرت اور دلچسپی سے دیکھنے لگیں- بالی کو تو بالا یہ باتیں پہلے ہی بتا چکا تھا اس لیے وہ حیران نہیں ہورہی تھی- بہادر کی سمجھ میں کچھ بھی نہیں آیا تھا وہ منہ کھولے بالے کی باتیں سن رہا تھا- ان سب کی حیرانی اور پریشانی دیکھ کر بالے کی بیوی مسکرا رہی تھی- بالے نے کہنا شروع کیا "بہادر- تمہارے دادا بہت امیر آدمی تھے- جب میں نے ان کے جوتوں کی چیر پھاڑ کی تو ان کی ایڑیوں میں سے یہ چیزیں نکلی تھیں"- اس نے کپڑے کی و ہی چھوٹی سی پوٹلی نکال کر سرکنڈوں سے بن مونڈھے پر رکھ دی- سب حیرانی سے اس پوٹلی کو دیکھ رہے تھے- جب بہادر نے وہ پوٹلی کھولی تو اس میں رکھے ہوئے ہیرے اور سونے کی چھوٹی چھوٹی اینٹیں دیکھ کر سب حیران رہ گئے- بہادر نے وہ پوٹلی اٹھا کر بہادر کے حوالے کرتے ہوئے کہا- "میرا یہ خیال ہے تمہارے دادا نے اس دولت کو چوروں اور ڈاکووٴں سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنے جوتوں میں چھپادیا تھا"- اتنی ساری دولت سامنے پا کر بہادر کی حالت دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی- وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس پوٹلی کو دیکھ رہا تھا - اس کی بیوی تو اتنی خوش ہوئی کہ چیخ چیخ کر رونے لگی- جب تھوڑی دیر بعد ان لوگوں کی حالت سنبھلی تو بہادر بالے کے ہاتھ تھام کر رونے لگا- "بالے بھائی تم انسان نہیں فرشتہ ہو"- اس نے کہا- "تمہارا یہ احسان میں زندگی بھر نہیں بھولونگا- تمہارے جیسا ایماندار آدمی پورے گاوٴں میں کوئی دوسرا نہیں ہوگا"- "بہادر میں تو اس بات پر خوش ہوں کہ تمہاری بیٹی کے نصیب سے یہ دولت تمہیں ملی ہے- اب تو تم اس گاوٴں کے بہت امیر آدمی ہو گئے ہو- ان چیزوں کو فروخت کر کے ان سے ملنے والی رقم سے پہلے تو بیٹی کی شادی کرنا پھر کوئی اچھا سا کام شروع کردینا"- تھوڑی دیر کے بعد بالا اور اس کی بیوی اپنے گھر جانے کے لیے اٹھ گئے- راستے میں اس کی بیوی نے کہا- "بالے تجھے یہ ایمانداری کس نے سکھائی ہے- تو چاہتا تو اس قیمتی خزانے کو چھپا بھی سکتا تھا، کسی کو کیا پتہ چلتا- ان کو بیچ کر تو گھر کی چھتیں ٹھیک کروا سکتا تھا، میرے لیے سونے کے زیورات بنوا سکتا تھا- ہم اپنی بچیوں کو گاوٴں کے نہیں پڑوس کے قصبے میں کسی اچھے سے اسکول میں داخل کروا سکتے تھے"۔
بالا اس کی بات سن کر ہنسا پھر سینہ تان کر بولا- "ہمارے گھر کی چھتوں کی مرمت بھی ہوگی، تیرا زیور بھی بنے گا اور ہماری بچیاں قصبے کے اسکول میں نہیں شہر کے اسکول میں بھی پڑھنے جائیں گی- اور یہ سب میں اپنے ہاتھ کے کمائے ہوئے پیسوں سے کروں گا"- اس کی بات سن کر اس کی بیوی کھل اٹھی اور بولی- "میں اور میری دونوں بچیاں بہت خوش نصیب ہیں، مجھے اتنا اچھا شوہر اور بچیوں کو اتنا اچھا باپ ملا ہے"- اپنی تعریف سن کر بالا شرما گیا تھا، بیوی سے اس شرم کو چھپانے کے لیے جھوٹ موٹ کے غصے سے بولا- "بالی ذرا تیز چل- مجھے بھوک لگ رہی ہے- گھر جاتے ہی کھانا کھاوٴں گا"- بالی سمجھ گئی تھی کہ اس کی تعریف سے بالا شرما گیا ہے، وہ مسکرائی اور تیز تیز چلنے لگی-




During the winter, Baala was engaged in repairing shoes in his small shop under a moti tree. Its shop was without a ceiling and a tanned shade of the walls, under the batches of garbage, in a clean field and This shop was the total asset box.
When finished the work, I closed all my stuff in the box and put it on the shoulder and the shop would be closed. It was afternoon and the sun was shining on the head but still felt cold.
He had wrapped the old shawl of his wool around his body, even though his bathrooms were cooling cold. He was the only maiden of the village. All of the people repaired their old old shoes. He did not have any chance to sit down, and he used to do his work till morning till morning.
The poor man, however, did not even have a greed. He knew that the income of the villagers is not high and they go through a lot of difficulties. It was like the other people of the upper villages, but they had the feeling of poverty of the villagers, so they did not take much money to repair their shoes - it was not even that they were money for repairing the jute. See, some people in the village were given to him as chicken, eggs, wheat, vegetables and garbage etc. - once again he had made two cowboys of two children's new shoes. She gave a goat instead of this goat - due to this goat, the milk and the herbs were easily eased - she used to live in her arms with her wife and two daughters. He used to work harder - his wife was a very good and hard-working woman - she used to wipe her hand in colorful leather, and as well she used to work in the fields of village livestock. He used to get some money - the result of this warrior used to drive home- their two daughters were younger and they went to school in schools and did not hand them in any work. They used to say that they were just reading the books - both of them were proud of their small jobs in the house. The wife of Balaam used to be very easily-made by Baal's house for a period of time- there were three rooms in her house and her roofs were shattered - the water seemed to be torn in the rain- This thought was disturbed by thinking that what would happen if the winter was started - he started collecting money to repair the roof of the house before it was raining, but now A lot of money was collected - he used to work till the sun rose for this purpose so that he could get some money that worked in the repair of the roof-a little while. It was time that her wife came with her food - she brought a tent of tin with herself in which she burnt the fire with the woods - see the wife, the food and the fireplace. I'm glad to say, "Bali! Be happy, you are amazing.
How do you know that I feel cold? "The bali was shy after listening to her appreciation. She said," I am glad to say, "The cold is as cold as it is, as it is on the cold home, I thought you worked in the cold. I am going to burn fire in the cannabis. "By saying this, his wife opened the food and put it in front of him and said," If you eat, I will go home, both the girls return from the seminary. You will have to eat them too. "- Baley said -" Go on, but Bali should hear that you get a lot of trouble for me, I am sorry that I could not teach you anything. I'll see you As soon as the roof of the house is repaired, I will then collect money and make them gold earrings and bracelets for you "- His wife said," So, for us, in the work till morning till evening. It seems like, thank God that I am very happy.
Our children are writing a reading, I do not want earrings or bugs, now we have to turn our clothes to wear and wear. "He started washing his hand with water and started busy eating food. His wife got up and went home. Bella soon got out of food and started working again, it was not too late that she appeared far from brave, she used to live in a house close to upper and used to work on a brick kilar. He had a bag in his hand.
He came close to the thrawl wooden box and sat down on the ground. Bailey kept the shoe he was repairing on one side and said, "How did a brave brother come?" Bahadur immediately said, "The people are coming to see my big girl for a boy marrying another village, so that the shoes have been brought to repair, the boy will come," he said. Shy will come. "He put his face forward and said.

Bella saw the shoes he wore very badly and humble, Bala picked up the bag with a quiet bag to repair it, these shoes were in a dreadful condition, the top leather became old. If it was not torn, he looked at them, then both of them were scattered under shoes, the fingers of the fingers were touched by the shoes of the jute to determine that they were woven of deer, which were very soft. It's strong and light.
The second thing that was felt was that the woven shoes of lightweight shoes are lightweight, but these shoes seem to be a bit wondrous - they did not give any attention - when Brave wore in shoe She looked worried.
She was afraid that seeing her so bad shoes, she would not refuse to repair her, so she said to Lajjajat- "The big brother shoes are very old - I have pulled them out of the old stuff. My grandfathers were and were in a very good condition at some time- after the grandfather's death, my father-in-law had worn and wore them- if the daughter's talk was not a recipe, I would never have such old shoes You do not get it by taking it - just think it's a matter of honesty. "- It was very sad to hear that," He said, "These shoes are woven with deer and the deer boots are very strong. They are sweet, your grandparents will be entitled to money. "- Bahadur said to a great pride -" He was a great landowner. Many lands of this village were owned by them - after their death, my father sold all the land. They had blown their money on their friends- if they managed to handle it would not have happened to us. "- By feeling his embarrassment, Bala said to comfort him-" Do not worry, do these things as I do. I will see that the viewers will keep watching "listening to her, bravely touched the eyes and said," and the other brother is one more thing - I will give them later in the salary- yet not even the boy's food arrangements. It is happened, I am going to the owner where I work, I will go to his master, maybe he can pay me some money and I can arrange food. "- Balay said -" Look brave brother- like your daughter, My daughter-in-law, you do not worry - do not worry if the owner of the lord gives you or not, come to me, I have some money, the roofs are torn in the rain, I am collecting money to repair them. You will also be able to get the money done later. "- Hearing the love of the boy, comfortably and lovingly, the brave heart filled and his eyes Samples were made - He had been invited to pray for it - because a daughter of a village was a matter of marriage, Bala Ba left the repair of other yarns and sat with shoes of Bahadur - repaired at the right of shoes. They were not able to go badly, but they were divided into two parts of the batch too - Bali pulled out of the wooden box of the most expensive, instead of the shoes of the rich landowners. I felt like that - after that he got into his work.

Boots were ready till evening - Bailey worked hard on them and she seemed completely new- she closed all her stuff in a wooden box and put her shoulder and braided herbs He left on the face - during his entire process, he had a strange impression on his face, and he was very impressed, and he was very serious - his steps were increasingly moving towards home. He wants to reach home as soon as possible - He reached the door of a jaw by reaching home - both the children were playing outside with other children in the street - Bali Bali She said, "I do not know what to do with you." She said, "I do not know how to do it." By doing so, by putting his hand in the pockets, he opened a bowl of old clothes and showed bali- many shining diamonds and golden bricks of gold were shining in the skin - Bali was surprised to see them and happy Even Bale said - "Now we will go brave home, the girls are playing outside the street, so light the fire of the straw, we will come back soon" - Balab a little later. His wife brought Bali to Bahadur's house - Bahadur was found at home and was very upset and worried - he honored Balai and his wife with honor - his wife and daughters too came to them. When everyone sat down, Bahadur told Balaay that the lord's owner refused to give the money, he insulted him to come back to take the borrowing at all times. Balay said, "Brave, God is very merciful and cream- now I tell you all a strange story - listening to this story will be very happy to you -" Braheen's wife listens to her And son He looked up with surprise and interested- Bali had already told all these things, so he was not surprised- nothing was done in the understanding of brave, he was listening to the open mouths. And seeing the problem, Balai's wife was smiling- Baal started saying "Brave-your grandfathers were very rich people- when I tore their shoes for them, these things were out of their herds." - He He took out the small buckle of cloth and laid the sarcades to bin shin- all surprisingly looking at this potatoes - when Bahadur opened the pot, the diamond and gold placed in it Everyone was surprised to see the small bricks - Brave took the pot and handed over brave and said, "I think your grandfather had hidden this wealth in his shoes to keep this wealth from thieves and robbers." - All such wealth was related to seeing the condition of brave personality - he was watching this buggy with a sparing eyes - his wife was so happy to cry crying-when the condition of those people after a while "I am not an angel," she said, "I will not forget this life for you." Such a believer will not have any other one in the entire village. "-" Well, I am glad that you have received this wealth from your daughter-in-law. Now you have become a wealthy man of this village - selling these things Before doing the amount of money they meet, start doing a good job after getting married to a daughter "- After a while Balba and her wife got up to go to her house - her wife said on the way. If you want this honest person to teach - you could have hidden this precious treasury, what would anyone know - by selling them, you could fix the roof of the house, gold jewelry for me Nava was possible we could get into a good school for their children in the neighboring town of the village ".
Hearing her, she laughed and cried and said, "The roof of our house will also be repaired, your jewelery will also be made, and our children will not be able to study in the city's school even in the city- and all this I'll do it with the money earned. "- Her wife opened her mouth and said," I and my two daughters are very happy, I have got such a good father and a good girl so good father. " He was shy sharma while hearing the anger of the liar to hide the shame from the wife. "Bali's fast-I feel hungry - I'll be hungry." - Bali was convinced that Z is Blushing above definition, she smiled and fast moving lgy-