کباب کی خوشبو شہزاد کی بھوک میں اضافہ کررہی تھی لیکن وہ صرف حسرت سے لوگوں کباب کھاتا دیکھ سکتا تھا اپنی بڑی سی گاڑی میں بیٹھے سیٹھ فرید پلیٹ بھر کر سیخ کباب اور شامی کباب گرم روٹی سے کھارہے تھے ان کا بیٹا شہزاد کا ہم عمر ہوگا ملائی بوٹی سے لطف اندوز ہورہا تھا وہ اکثر اس ہوٹل پر آتے تھے شہزاد اس ہوٹل کے بیرونی حصے میں ویٹر کی نوکری کرتا تھا اس کا کام ہوٹل کے سامنے کھڑی گاڑیوں میں آئے ہوئے لوگوں سے آرڈر لینا اور ان کو کھانا فراہم کرنا تھا شہزاد کا دنیا میں اپنے غریب چچا کے سوا کوئی نہ تھا جن کے ساتھ وہ رہتا تھا۔
ابھی اسے ہوٹل میں کام کرتے ہوئے چند مہینے ہی ہوئے تھے اسے معمولی کی تنخواہ ملتی تھی جس سے جیسے تیسے گزارہ ہورہا تھا جس ہوٹل میں وہ کام کرتا تھا وہاں کا کھانا بہت مہنگا تھا شہزاد وہ کھانا خرید کر تو ہرگز نہیں کھاسکتا تھا البتہ کبھی کبھی ہوٹل کے مالک خوش ہوتے تھے تو تمام نوکروں کو کھانا کھلا دیتے تھے لیکن ایسا بھی مہینے میں ایک آدھ بارہی ہوا کرتا تھا،شہزاد کی خواہش تھی کہ وہ بھی امیر ہواور کھانا خرید کر کھائے کوئی ویٹر اس کو بھی بڑے ادب سے کھانا پیش کرے اس کا حکم مانے لیکن اس کی یہ خواہش پوری ہوتی نظر نہیں آرہی تھی وہ احساس کمتری کا شکار ہوتا جارہا تھا سیٹھ فرید کو حسرت سے دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ یہ کتنے خوش نصیب ہیں اور میں کتنا بدنصیب ہوں وہ ایسا سوچ کر اُداس ہوجاتا تھااس کے چچا اکثر کہا کرتے تھے کہ اُداس نہ ہوا کرو دنیا میں ہر انسان کی زندگی مختلف ہوتی ہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس نے کس مصلحت کی وجہ سے کس انسان کو کیسی زندگی عطا کی ہے ہمیں ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
وہ پوچھتا،لیکن چاچا ہم ہی غریب کیوں ہیں؟چچا سمجھاتے بیٹا دنیا میں صرف ہم ہی نہیں لاکھوں لوگ غریب ہے امیر لوگوں کے اپنے مسائل ہوتے ہیں اور غریبوں کے اپنے اللہ سب کو آزماتا ہے دنیا میں کس کو ہمیشہ رہنا ہے بھلا کام یاب وہ ہے جو اللہ کی رضا میں راضی رہے شہزاد اکثر چچا سے بحث کرتا اور کبھی کبھی اسے چاچا کی باتوں سے سکون بھی مل جاتا لیکن چند دنوں کے بعد وہ سب باتیں بھول کر پھر سے اداس ہوجاتا تھا،اس دن بھی شہزاد بہت اداسی سے لوگوں کو کھانا کھاتے دیکھ رہا تھا بارش کا موسم تھا لوگ تفریح کررہے تھے اور ہجوم بھی بہت زیادہ تھا سیٹھ فرید کی گاڑی آکر رکی دل ہی دل میں ان کی قسمت پر رشک کرکے اُداس ہونے لگا بوجھل قدموں سے وہ سیٹھ صاحب کی گاڑی کے پاس کھانے کا آرڈر لینے گیا،جی صاحب کیا کھانا پسند کریں گے؟شہزاد نے پوچھا سیٹھ صاحب کے چہرے پر اُداسی سی پھیل گئی بیٹا آئسکریم لادو شہزاد حیران ہوا کیوں کہ سیٹھ فرید جب بھی آتے تھے کچھ نہ کچھ ضرور کھاتے تھے آج ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ وہ صرف آئسکریم کی فرمائش کررہے تھے اسی دوران ہوٹل کے مالک جو کہ سیٹھ فرید کے دوست تھے وہ بھی وہاں پہنچ گئے اور کہا فرید صاحب آج صرف آئسکریم سے پیٹ بھریں گے کیا؟سیٹھ فرید کی اُداسی میں مزید اضافہ ہوگیا اور گویا ہوئے بس بہت کھاپی لیا اب تو ہم صرف آئس کریم ہی کھاسکتے ہیں وہ کیوں خیریت قمر صاحب نے حیرت سے پوچھا کیا بتاﺅں قمر صاحب؟قمر صاحب نے حیرت سے پوچھا کیا بتاﺅں قمر صاحب مجھے گلے کا کینسر ہے فی الحال میں آئس کریم کے علاوہ کچھ نہیں کھاسکتا ڈاکٹر نے سختی سے منع کیا ہے سیٹھ فرید آہستہ آہستہ بول رہے تھے شاید ان کے گلے میں درد ہورہا تھا،شہزاد نے آنکھیں پھاڑ کر حیرت سے سیٹھ فرید کی بات سنی اور آئس کریم لینے چل پڑا سیٹھ فرید اپنا حال بیان کررہے تھے اور شہزاد کے ذہن میں چچا کی باتیں گونج رہی تھی کہ اللہ سب کو آزماتا ہے شہزاد کے پاس دنیا کی سب سے بڑی دولت صحت تھی اچانک اسے لگا کہ وہ سیٹھ فرید سے بھی زیادہ امیر ہوگیا ہے۔
Kebab's fragrance was increasing the appetite of Shahzad but he could only see the people Kababab eating cabbage, Sikh Fedab plate sitting in his big car, Sikh Kabab and Sami Kababab were eating from hot bread. His son will be old. Shepherd was enjoying the mushroom, often used to come to this hotel. Shehzad used to work in the outdoor part of this hotel, to work with the people who came in the car parked in front of the hotel and to feed them. There was nothing other than his poor uncle in the world with whom he lived.
She just worked for a few months while working in the hotel, she used to pay a minor salary, as she spent three days in the hotel she used to work. She was very expensive, she could not buy her food When the owners of the hotel were happy, they used to feed all the maidsers, but in the same month half a year, Shahzad wanted them to buy food rich food and waiter to eat it with great literature. I do not know what to do with her. Farid was thinking of sensitively seeing how happy she was and how disturbed I was, she used to feel depressed. Her uncle often used to say that you do not become depressed, the life of every person in the world varies. God better He knows how much human life he has given due to his affection. We should thank God at all times.
He asked, but uncle why we are poor? Understanding uncle, not only us in the world, millions of people are poor people have their own problems and their own God tries to test everyone, who is always going to live in the world. She is the one who pleases God's pleasure, often discusses with uncle and sometimes he could get peace with uncle, but after a few days he forgot everything and forgot again, that day, Shahzad was very depressed. People were watching food, it was rainy season people were entertaining and the crowds were too much. Seth Fareed's car came to the heart. She started to become angry with fate on the fate, she went to Sethi's car to take food order, what would you like to eat, sir? "Shehzad asked Sethakram, son of a son-in-law, was spread over Sethi's face. Because when Seth Ferry used to eat some things, it was the first time that he was just making ice cream, while the owner of the Hotel owner, Seth Fareed's friend, arrived there and said Farid Sahib today. Will I fill the eyebrows with just a stomach? Seth Fedd's addiction increased further, and it was quite a lot of food. Now we only got ice cream. "I'm sorry," she said, "I'm sorry," she said, "I'm sorry," she said. Feared slowly speaking maybe he was suffering from his throat, Shahzad shouted his eyes and surprised Seth Farid and surprised that Seth Fareed was telling his present and was talking about the words of uncle in Shahzad's mind. It was that God tries everyone, Shahzad had the world's largest wealth health, suddenly it felt that he would be more than Seth Farid. Is it