نیکی کا سبق




ایک سچا واقعہ بیان کررہی ہوں جو ایک خاتون نے مجھے بتایا۔
وہ خاتون بتانے لگیں کہ میں اپنی ساس اور نندوں کے ساتھ رہتی ہوں۔ چاہتی ہوں کہ بچوں کی تربیت اسلامی طرزکی کروں ۔انہیں گناہ ثواب اور اللہ کے احکام اور جو اسلامی اصول ہیں ان سے آگاہ کروں مگر کیا بتاؤں کہ مجھے ایسا کرنے کے لیے کن مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے ۔

ایک روز بچے نے دراز میں رکھے ہوئے روپوں میں سے دس روپے میری اجازت کے بغیر لے کر اپنے بیگ میں رکھ لئے۔دوسرے روز بھی اسی طرح روپے لے کر بیگ میں رکھ رہا تھا کہ میں نے دیکھ لیا۔وہ اگر چہ کافی چھوٹا ہے اور ابھی اسے گناہ ثواب کی اتنی سمجھ بھی نہیں لیکن میں چاہتی ہوں کہ ابھی سے بچوں کی تربیت ایسی کروں کہ وہ اچھائی اور بُرائی میں تمیز کرنا سیکھ جائیں ۔
ابھی سے اُن کے ذہن میں یہ بات راسخ ہو جائے کہ انھیں گناہ سے ہر حال میں بچنا ہے ۔اسی لیے میں نے اسے ٹوک دیا اور اُسے بتایا کہ ”بیٹا اس طرح روپے نہیں لیتے۔اپنی ماما کو پوچھتے ہیں۔ اس طرح لینے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور یہ گناہ ہے ۔
“اس نے معصوم نگاہوں سے دیکھتے ہوئے پوچھا۔
”ماماگناہ کیا ہوتاہے۔“
”بیٹا اس طرح چوری روپے لینے سے اللہ میاں ناراض ہوتا ہے اور بچے کو سزادیتا ہے ۔اس لئے ہر بات ماما سے پوچھنی چاہئے۔تمہیں روپے چاہیے تھے تو میں دے دیتی ۔
یہ گناہ نہیں ہے اگر پوچھے بغیر لوگے تو گناہ ہے ۔“
میں نے یہ بات جب کہی تو اس نے وعدہ کر لیا کہ وہ ہر بات ماما کو بتائے گا اور روپے چاہیے ہونگے تو چوری نہیں کرے گا بلکہ ماما سے مانگے گا تاکہ گناہ نہ ہو۔یہ کہہ کر وہ اپنی پھوپھی کے کمرے میں چلا گیا اور سارا ماجرا اسے بتایا اور کہا”پھوپھو چوری روپے لوتو اللہ میاں سزا کے طور پر دوزخ میں ڈالے گا۔
پھوپھی نے پیار کرتے ہوئے جواب دیا۔”توبہ تمہاری ماں تو بہت ہی سخت ہے اتنے سے بچے کے ساتھ گناہ وثواب کی باتیں کرتی ہے ۔وہ روپے تمہارے پاپا کی کمائی کے ہیں۔ اس میں گناہ والی کون سی بات ہے ۔اللہ کوئی گناہ نہیں دے گا،بچے معصوم ہوتے ہیں۔

معصوم بچے کو یہ سب سُن کر عجیب پریشانی ہوئی ۔وہ سمجھ نہیں پارہا تھاکہ کون ٹھیک کہہ رہا ہے ۔ایک طرف اُس کی ماں تھی جو اُسے کچھ اور سبق پڑھا رہی تھی اور دوسری طرف پھوپھی تھی جو اُسے بالکل اُلٹ باتیں بتارہی تھی۔
پھر میر ا بیٹا کمرے میں داخل ہو ا اور اُس نے عجیب سے لہجے میں کہا ۔
”ماما آپ بہت ڈراتی ہیں بچے معصوم ہوتے ہیں ،اللہ میاں ہمیں کوئی سزا نہیں دے گا۔“
میں نے اُسے پاس بٹھا کر ساری بات پوچھی۔جب اُس نے مجھے بتایا کہ پھوپھی نے اُسے یہ سب کہا ہے تو اس کی یہ بات سُن کر میں سر پکڑ کر بیٹھ گئی ۔
لیکن کوشش جاری رکھی ہے ۔آپ خود ہی سوچیں ایک گھر میں اتنے سارے لوگ جورہتے ہیں ان کے فائدے بھی ہوتے ہیں مگر نقصان بھی ۔بچہ دوہری شخصیت کا مالک بن جاتا ہے ۔میں اب بھی اپنے بیٹے کو اچھی باتیں سمجھاتی اور بُری باتوں سے روکتی ہوں مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہ میرے ان اصولوں کے جواب میں ایسی بات کرتا ہے کہ جسے سُن کر میں حیران رہ جاتی ہوں ،اس کی باتیں سن کر لاجواب ہو جاتی ہوں ۔
مگر پھر یہ سوچ کر اپنا فرض نبھاتی رہتی ہوں کہ انشاء اللہ اچھائی جلد بُرائی پر غالب آجائے گی اور میرا بچہ بھی یہ سمجھ لے گا کہ بُرائی کیا ہے اور اچھائی کیا۔
وہ خاتون بالکل ٹھیک کہہ رہی تھی ‘اُسے کافی مشکل وصورت حال در پیش تھی۔
وہ خود بچوں کو یقین سے ہی اچھے بُرے کی تمیز سیکھانا چاہتی تھی ۔کیا گناہ ہے اور کیا ثواب یہ اُن کے ذہن نشین کرو ادینا چاہتی تھی لیکن اس کے گھر میں ہی بچوں کو ایک مختلف نقطہ نظر بتایا جارہا تھا ۔مشترکہ خاندانی نظام کی خوبیاں بھی ہیں کئی مشکلات اور مسائل بھی آسانی سے حل ہو جاتے ہیں۔
جووالدین الگ رہ کر بچوں کی پرورش کرتے ہیں انھیں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔بہتر ین حل یہ ہے کہ ان مسائل سے دانشمندی سے نپٹا جائے اور صبر کا دامن نہ چھوڑا جائے ۔




A true incident is telling me that a woman told me.
The women tell me that I live with my mother-in-law and grandfather. I want to train children in Islamic style. They should be aware of the sins and the rules of Allah and the Islamic principles, but tell me what I have to do to do so.

One day the child took ten rupees of the money kept in the drawer, without my permission and kept it in my bag. The same day I was keeping the money in the bag and kept it in the bag. If it was too small And now he does not even understand the sin reward, but I want to train children from now on to learn how to behave in good and evil.
From now on, his mind is to avoid sin from all times. That is why I touched him and told him that "Son does not take such money." Ask your uncle. Allah is angry with this kind of thing and it is sin.
"He asked, looking at the innocent eyes.
"What's the matter?"
"Son is angry with taking such a stolen rupee and punches the child. Therefore, everybody should ask Mama. If you wanted money, I would give it.
It is not sin if people are sin without asking. "
When I said this, he promised that he would tell Mama everything and if he wanted money, he would not steal, but ask for mama so that he could not sin. He said this went to his stupid room. And all the people told him and said, "The robbery of robbery, Allah will punish them as hell."
"
Stupid responded. "Repentance your mother is very harsh, so she speaks of sin with her child. They have earned money from your father. What is wrong with this? The person will not give any sin, the children are innocent.

It is strange to hear the innocent child all about it. He does not understand who is right. One was his mother who was teaching her a lesson and on the other hand, she was telling him the worst things.
Then Mir A son entered the room and he said freely.
"Mama, you are very scared, children are innocent, Allah will not punish us."
I adjoined him and asked him all the time. When he told me that the deceased had told him all this, he heard it and sitting in front of him.
But the effort is going on .You think yourself, so many people come in a house, they have their benefits, but also harm .But becomes the owner of the dual personality .I still understand my son good things and in bad words I often stop talking about these principles in such a way that I am astonished to listen to it and get rid of it.
But then I think my duty to think that Inshaullah Allah will prevail over the hurry, and my child will also understand what is evil and good.
The lady was absolutely right 'she had a very difficult trial.
She herself wanted to teach children the good badness of children .Why is sin and whether it is a reward to admit Annana, but her house was being told to be a different perspective in her house. However, There are also many problems and problems are solved easily.
The Joladin raises their children separately and also face problems. The best solution is to deal with these problems and to avoid patience.